ہفتہ، 24 جولائی، 2021

گائے ‏کے ‏گوشت ‏میں ‏بیماری ‏مختلف ‏علماء

.
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
۸-۸-۸-۸-۸-۸-۸-۸-۸-۸-۸-۸-۸


؛~~~~~~~~~~~~~~~~~
؛~~~~~~~~~~~~~~~~~

گائے کا گوشت زیادہ کھانا ...: 

علامہ ابن القیم رقمطراز ہیں 

"اس کے کھانے سے بہت سی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جیسے: بدہضمی، کھجلی، کوڑہ، کینسر، بھولنے کی بیماری وغیرہ.."

[الطب النبوی ص:284] 

؛~~~~~~~~~~~~~~~~~
؛~~~~~~~~~~~~~~~~~


گائے کے گوشت میں بیماری کے متعلق حديث كی صحت و تشریح 

مقالات و فتاوی عربی و اردو 

مختلف علماء 

جمع و ترتیب 
سید محمد عزیر ادونوی 

~~~~~~~~~~~


۱. 
ایک بھائی نے فورم پر (حدیث کی تحقیق کے زمرہ میں) سوال بھیجا ہے ، سوال حسب ذیل ہے ؛

اسحاق سلفی رحمہ اللہ 

سوال 
اس حديث كی صحت درکار ہے 
عن مليكة بنت عمرو الجعفية أن النبي صلى الله عليه و سلمقال :
( ألبانها شفاء – يعني البقر -، وسمنها دواء، ولحمها داء) 

رواه علي بن الجعد في " مسنده " (ص/393)، وأبو داود في " المراسيل " (ص/316)، والطبراني في " المعجم الكبير " (25/42)، ومن طريقه أبو نعيم في " معجم الصحابة " (رقم/7850)، ورواه البيهقي في " السنن الكبرى " (9/345) وفي " شعب الإيمان " (5/103)
http://islamqa.info/ar/134801
اردو میں جواب چاہیے۔ جزاکم اللہ خیرا


جواب: 

اس حدیث کا ترجمہ درج ذیل ہے: 
ملیکہ بنت عمرو سے مروی ہے ، کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : گائے کے دودھ میں شفاء ہے ، اور اس کا گھی دواء ہے، 
اور اسکے گوشت میں بیماری ہے ‘‘ 

اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’ المعجم الکبیر ‘‘ میں ۔اور امام بیہقیؒ نے " السنن الكبرى " (9/345)اور شعب الایمان میں روایت کیا ہے ۔ 

اور جہاں سے سائل نے یہ حدیث نقل کی (islamqa.info) وہاں ساتھ ہی لکھا ہے: 

وهذا إسناد ضعيف ، اس کی سند ضعیف ہے
ومليكة بنت عمرو الزيدية السعدية مختلف في صحبتها، اور اس کی راوی ملیکہ بنت عمروے صحابیہ ہونے میں اختلاف ہے، (یعنی وہ صحابیہ ہیں ۔۔یا ۔۔تابعیہ) 

لیکن یہ روایت مزید دو صحابہ سے دوسری اسناد سے مروی ہے ۔۔ اگلی نشست میں انہیں پیش کرتے ہیں. 
ان شاء اللہ 

دوسری نشست 
صحیح الجامع الصغیر میں علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے ان الفاظ کو دو روایتوں سے ۔۔ صحیح ۔۔کہا ہے ؛

7509 - عليكم بألبان البقر فإنها دواء وأسمانها فإنها شفاء! وإياكم ولحومها فإن لحومها داء
(ابن السني أبو نعيم ك) عن ابن مسعود. 

[حكم الألباني] 
(صحيح) انظر حديث رقم: 4060 في صحيح الجامع 

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ تم گائے کا دودھ پیا کرو ۔کیونکہ اس میں (کئی بیماریوں کی) دواء ہے ۔اور اس کا گھی استعمال کرو ، اس میں شفاء ہے ، البتہ اس کے گوشت میں بیماری (کے عناصر) پائے جاتے ہیں ‘‘
علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے اسے ’’ صحیح ‘‘ کہا ہے 

7510 - عليكم بألبان البقر فإنها شفاء وسمنها دواء ولحمها داء
(ابن السني أبو نعيم) عن صهيب. 

[حكم الألباني] 
(صحيح) انظر حديث رقم: 4061 في صحيح الجامع
اس کا ترجمہ وہی ہے اور اسے علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے اسے ’’ صحیح ‘‘ کہا ہے. 

اس حدیث کو پڑھنے بعد یہ سوال کہ ’’ گائے اسلام میں حلال ہے ۔۔ اور نبی کریم ﷺ سے اس کی قربانی کرنا ثابت ہے ، 
تو اگر اس کا گوشت مضر ہے تو قربانی کیوں کی اور اسکی حلت کیوں ؟ 

اس سوال کا جواب علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے یہ دیا: 

’’ السائل : ألبان البقر دواء، ولحومها داء، فكيف التوفيق بينه وبين كون البقر يجوز أن يكون هديا، لأن الشريعة لا يمكن أن تكون يهدى بضار. 

جواب
الشيخ : نعم؛ لقد صح عن النبي صلى الله عليه و سلمفي حجة الوداع أنه ضحى لنسائه بالبقر، وصح أيضا أمره - صلى الله عليه وآله و سلم- أمره بسمنان البقر ونهيه عن لحومها، فإن سمنانها دواء ولحومها داء، لقد وفق العلماء بين هذا الحديث وبين حديث تضحيته - صلى الله عليه وآله و سلم- بالبقر عن نسائه أن المقصود حينما نهى عن لحوم البقر إنما هو الإكثار منها، أما إذا أكل منها احيانا فلا ضير في ذلك ولا ضرر، ‘‘

جواب کا خلاصہ یہ کہ ’’ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گائے قربانی کی ، اور اس کے گوشت کو نقصان دہ قرار دینے سے مراد
کثرت سے اس کا استعمال ہے ۔یعنی اگر کثرت سے گائے کا گوشت کھایا جائے ، تو نقصان کا اندیشہ ہے ۔ہاں اگر احیاناً یعنی کبھی ، کبھی کھانا مضر نہیں ‘‘
(شريط مفرغ) 
سلسلة الهدى والنور
لسماحة الشيخ المحدث ناصر الدين الألبانى رحمه الله 

https://forum.mohaddis.com/threads/%DA%AF%D8%A7%D8%A6%DB%92-%DA%A9%DB%92-%DA%AF%D9%88%D8%B4%D8%AA-%D8%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D9%88%D8%AF%DA%BE-%D8%8C%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AD%D8%AF%D9%8A%D8%AB-%D9%83%DB%8C-%D8%B5%D8%AD%D8%AA-%D8%AF%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%DB%81%DB%92.29949 

~~~~~~~~~~~

۲. 
(494) کیا گائے کا گوشت بیماری کا باعث ہے؟ 

سوال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

کیا احادیث میں اس طرح کی صراحت ہے کہ گائے کا گوشت بیماری کا باعث ہے، اگر یہ بات صحیح ہے تو قربانی میں گائے کو کیوں ذبح کیا جاتا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟ 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! 

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

 گائے کے دودھ کے متعلق احادیث میں صراحت ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے شفا رکھی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمنے اسے استعمال کرنے کی ترغیب دلائی ہے، ارشاد نبوی ہے: 
’’ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کی شفاء بھی نازل کی ہے، البتہ بڑھاپے کا کوئی علاج نہیں ہے، تم گائے کا دودھ استعمال کیا کرو کیونکہ وہ ہر درخت سے پتے وغیرہ کھاتی ہے۔‘‘ [1]

یہ روایت معمولی تبدیلی کے ساتھ مسند امام احمد میں بھی موجود ہے۔[2]

البتہ اس کے گوشت کے متعلق بعض روایات میں صراحت ہے کہ یہ بیماری کا باعث ہے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمنے فرمایا: 

'’ تم گائے کا دودھ اور گھی استعمال کیا کرو اور اس کے گوشت سے گریز کرو کیونکہ اس کا دودھ اور گھی باعث دواء اور ذریعہ شفاء ہے لیکن اس کے گوشت کا استعمال بیماری کا باعث ہے۔ ‘‘[3]

ممکن ہے کہ علاقائی طور پر ایسا ہو کیونکہ حجاز کی سر زمین میں خشکی ہے اور اس کے گوشت میں بھی پیوست ہے، اس لئے آپ نے فرمایا کہ اس کے گوشت میں بیماری ہے۔ 

البتہ جو علاقے خشک نہیں جیسا کہ ہمارا برصغیر ہے۔ یہاں بیماری کا اندیشہ نہیں ہے، البتہ اس کی قربانی کی جا سکتی ہے ۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمنے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی تھی جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمنے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی تھی۔ [4]

ایک روایت میں تفصیل ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گائے کا گوشت لایا گیا، آپ نے دریافت فرمایا کہ یہ کہاں سے آیا ہے، آپ کو جواب دیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمنے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی ہے۔[5]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمکی طرح قربانی دینے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمسے اس کا عملی ثبوت ملتا ہے اگرچہ اس کے متعلق صراحت ہے کہ اس کا گوشت بیماری کا باعث ہے۔ ممکن ہے کہ علاقائی طور پر سرزمین حجاز میں یہ مفید نہ ہو البتہ جو علاقے خشک نہیں ہیں، وہاں اس کا گوشت بھی ضرر رساں نہیں ہے۔ 
 (واللہ اعلم) 

[1] مستدرك حاکم ص ۱۹۷ ج۴۔
[2] مسند امام احمد ص ۳۱۵ ج۴۔
[3] مستدرك ص ۵۰۷ ج۵۔
[4] صحیح بخاری، الحیض : ۲۹۴۔
[5] صحیح بخاری، الحج : ۱۷۰۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب 

فتاویٰ اصحاب الحدیث
جلد4۔ صفحہ نمبر:435
محدث فتویٰ

~~~~~~~~~~~

۳. 
کیا گائے کے گوشت میں بیماری ہے ؟ 

دکتور حافظ محمد زبیر تیمی 


دوست کا سوال ہے کہ کیا کوئی ایسی صحیح حدیث ہے کہ جس میں یہ موجود ہو کہ گائے کے گوشت میں بیماری ہے۔ جواب: ایسی کوئی صحیح روایت موجود نہیں ہے البتہ ایک روایت نقل کی جاتی ہے کہ جسے بیہقی اور طبرانی رحمہما اللہ وغیرہ نے نقل کیا ہے: "ألبانها شفاء، وسمنها دواء، ولحمها داء"۔ ترجمہ: گائے کے دودھ میں شفاء ہے، اس کا گھی دواء ہے جبکہ اس کا گوشت بیماری ہے۔

یہ روایت "منکر" ہے جیسا کہ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے اس طرف اشارہ کیا ہے بلکہ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ یہ حدیث باطل ہے، اس کی کوئی اصل نہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمپر جھوٹ ہے۔ شیخ نے اس حوالے سے علامہ البانی رحمہ اللہ پر نقد بھی کی ہے کہ حدیث کی تصحیح وتضعیف کے لیے صرف سند کو دیکھنا کافی نہیں ہوتا بلکہ متن کو دیکھنا بھی ضروری ہوتا ہے کہ وہ حدیث معلل یا شاذ تو نہیں ہے۔ تو یہ روایت اپنے متن کے اعتبار سے "منکر" روایت ہے۔

اسی طرح شیخ بن باز رحمہ اللہ کا کہنا یہ ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک شیء نفس انسانی کے لیے ضرر رساں ہو اور شریعت اسلامیہ میں جائز ہو۔ یہ بات بنیادی شرعی قواعد کے خلاف ہے لہذا یہ روایت ضعیف ہے۔ امام ابو داود رحمہ اللہ نے اس روایت کو "مراسیل" میں ذکر کیا ہے یعنی یہ مرسل روایت ہے کہ جس میں تابعی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمسے نقل کرتا ہے۔ لہذا روایت ضعیف ہے کہ صحابی کا واسطہ موجود نہیں ہے اور سند منقطع ہے۔ عام طور سے معاصر اہل علم نے اس روایت کو مرسل ہونے کے سبب سے ضعیف قرار دیا ہے۔ تو روایت نقل کرنے والی راویہ ملیکہ کے بارے راجح قول یہی ہے کہ وہ تابعیہ ہے۔

بعض اہل علم نے اس روایت کو مجہول راوی کی وجہ سے بھی ضعیف قرار دیا ہے کہ زہیر راوی جس عورت سے روایت نقل کر رہا ہے، وہ مجہول راویہ ہے۔ لیکن یہ اعتراض قوی معلوم نہیں ہوتا کیونکہ زہیر جس سے نقل کر رہا ہے، اس کے بارے میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ وہ اس کی بیوی ہے یا اس نے اس کو "صدوقہ" یعنی سچا کہا ہے۔ البتہ سب سے قوی اعتراض یہی ہے کہ اس روایت کا متن "منکر" ہے۔ دوسرا یہ کہ یہ مرسل روایت ہے۔ اس لیے ضعیف ہے۔ 

البتہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو شواہد کی وجہ سے "حسن" کہا ہے۔ لیکن اس روایت کے جو شواہد موجود ہیں، ان پر بعض معاصر محققین نے جرح کرتے ہوئے انہیں بھی ضعیف قرار دیتے ہوئے یہ کہا ہے کہ یہ شواہد بننے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو حسن مانتے ہوئے اس کی توجیہ یہ کی ہے کہ گائے کا زیادہ گوشت کھانا مضر صحت ہے، یعنی حدیث میں اکثار کی ممانعت ہے۔ لیکن یہ توجیہ بہت ہی کمزور اور غیر منطقی ہے۔ البتہ ایک توجیہ ابن قیم رحمہ اللہ کے ہاں کی گئی ہے کہ یہ علاقائی ممانعت تھی کہ حجاز میں خشکی زیادہ تھی اور گائے کا گوشت کھانے سے بھی مزاج میں خشکی پیدا ہوتی ہے لہذا اہل حجاز کو اس سے منع کیا گیا۔ لیکن یہ بھی کمزور توجیہ ہے۔

اس حدیث کی عمدہ توجیہ اگرچہ ممکن ہے کہ اسے شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کی تقسیم کے مطابق طب نبوی کی کیٹیگری سے خاص قرار دیا جائے کہ جس کا موضوع بیان شریعت نہیں ہوتا بلکہ علاقائی طبی تصورات میں ارشاد و رہنمائی ہوتا ہے لیکن جمہور اہل علم کا صحیح اور راجح قول یہی ہے کہ یہ روایت منکر ہے۔ لہذا توجیہ کی ضرورت نہیں ہے۔ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمسے صحیح سند سے ثابت ہے کہ آپ نے اپنی ازواج رضی اللہ عنہن کی طرف سے گائے کی قربانی کی تھی جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت میں ہے: وَضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ [صحیح بخاری: 5559]۔ 

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلمنے اپنی بیویوں کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی۔ 

اور پھر قرآن مجید میں بھی اس کے کھانے کی رغبت موجود ہے: (وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ)۔ ترجمہ: اور اونٹ میں سے دو یعنی اونٹ اور اونٹنی، اور گائے میں سے دو یعنی بیل اور گائے۔ 


~~~~~~~~~~~~~

۴. 
کیا گائے کے گوشت میں بیماری ہے؟ 

(احادیث و آثار کی تحقیق عربی میں) 

ترتیب و تخریج 
ابو عمار عبدالغفار بن عمر بن محمود یاقوت پوری حفظہ اللہ

پی ڈی یف لنک: 

~~~~~~~~~~~

۵. 
لُحومُ البَقَرِ داءٌ، وسَمنُها ولَبَنُها دواءٌ. 
الدرر السنية - الموسوعة الحديثية 


~~~~~~~~~~~

۶. 
أكل لحم البقر والتداوي بسمنه ولبنه - إسلام ويب - مركز الفتوى 

https://www.islamweb.net/ar/fatwa/76185/%D8%A3%D9%83%D9%84-%D9%84%D8%AD%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%A8%D9%82%D8%B1-%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%AA%D8%AF%D8%A7%D9%88%D9%8A-%D8%A8%D8%B3%D9%85%D9%86%D9%87-%D9%88%D9%84%D8%A8%D9%86%D9%87 

~~~~~~~~~~~

۷. 
هل صح عن النبي صلى الله عليه و سلموصف لحوم البقر أنها داء؟ 

موقع الإسلام سؤال وجواب 


~~~~~~~~~~~

۸. 
لحم البقر، كيف يحل الله ما فيه الضرر ؟!! - منتديات الإمام الآجري 

https://www.ajurry.com/vb/forum/%D9%85%D9%86%D8%A7%D8%A8%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%AA%D9%88%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%B9%D9%84%D9%85%D9%8A%D8%A9-%D9%88%D8%B4%D8%B1%D9%88%D8%AD%D9%87%D8%A7/%D9%85%D9%86%D8%A8%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%AF%D9%8A%D8%AB-%D9%88%D8%B9%D9%84%D9%88%D9%85%D9%87/45224-%D9%84%D8%AD%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%A8%D9%82%D8%B1%D8%8C-%D9%83%D9%8A%D9%81-%D9%8A%D8%AD%D9%84-%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87-%D9%85%D8%A7-%D9%81%D9%8A%D9%87-%D8%A7%D9%84%D8%B6%D8%B1%D8%B1%D8%9F 

~~~~~~~~~~~

۹. 
هل صح عن النبي صلى الله عليه و سلموصف لحوم البقر أنها داء؟>>(صلوا عليه وسلموا تسليما) - هوامير البورصة السعودية


~~~~~~~~~~~

۱۰. 
Gae Ke Gosht Me Bimari Hy? 
Sh. Safat Aalam Taimi 
Raidio Kuwait Urdu 

گائے کے گوشت میں بیماری ہے، 
شیخ صفت عالم تیمی 
ریڈیو کویت اردو 


~~~~~~~~~~~

۱۱. 
Gai - Cow Ke Doodh Me Shifa Hai Isse Ilaaj Karna Chahiye

By 
Adv. Faiz Syed


~~~~~~~~~~~

۱۲. 
صحة حديث البقر لحمه داء ولبنه دواء للشيخ صالح الفوزان


~~~~~~~~~~~

۱۳. 
كيف نجمع بين حديث إن لحوم البقر داء وبين تضحيته صلى الله عليه و سلمعن نسائه بالبقر ؟ الألباني


حديث أنّ لحم البقر داء وقوله تعالى فقلنا اضربوه ببعضها وكيفية التعامل مع النصوص التي ظاهرها التعارض؟ الالبانی

https://www.al-albany.com/audios/content/10696/%D8%AD%D8%AF%D9%8A%D8%AB-%D8%A3%D9%86-%D9%84%D8%AD%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%A8%D9%82%D8%B1-%D8%AF%D8%A7%D8%A1-%D9%88%D9%82%D9%88%D9%84%D9%87-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%89-%D9%81%D9%82%D9%84%D9%86%D8%A7-%D8%A7%D8%B6%D8%B1%D8%A8%D9%88%D9%87-%D8%A8%D8%A8%D8%B9%D8%B6%D9%87%D8%A7-%D9%88%D9%83%D9%8A%D9%81%D9%8A%D8%A9-%D8%A7%D9%84%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84-%D9%85%D8%B9-%D8%A7%D9%84%D9%86%D8%B5%D9%88%D8%B5-%D8%A7%D9%84%D8%AA%D9%8A-%D8%B8%D8%A7%D9%87%D8%B1%D9%87%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D8%B1%D8%B6 

~~~~~~~~~~~

۱۴. 
حديث لحوم البقر داء - الشيخ ابو اسحاق الحويني 



~~~~~~~~~~~

۱۵.
حديث لحم البقر داء
ابن عثیمین 

https://youtu.be/jUt0jkVeDIQ 

هل لحم البقر داء - وما صحة الحديث الوارد فيه
ابن عثیمین


~~~~~~~~~~~
~~~~~~~~~~~

"نور الھدیٰ" 
ٹیلی گرام چینل میں 
 بذریعہ ٹیلیگرام جوائین کرنے کیلئے لنک 
👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻

~~~~~~~~~~~

ٹیلی گرام اکاؤنٹ اوپن کرنے کیلئے حاصل کریں ٹیلی گرام کی ایپ نیچے کی لنک سے:
👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻

 "Telegram"

~~~~~~~~~~~

شئیر

.