منگل، 20 جولائی، 2021

مسجد میں عید کی نماز اور تحیۃ المسجد مختلف علماء ‏

.

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
^…^…^…^…^…^…^…^…^

مسجد میں عید کی نماز اور تحیۃ المسجد 

مختلف علماء 

جمع و ترتیب 
سید محمد عزیر ادونوی 

~~~~~~~~~~~~~; 

۱. 
عیدگاہ میں نفل ادا کرنا: 

نماز عید سے قبل اور بعد میں کوئي نفل نہیں ہیں ، جیسا کہ مندرجہ ذيل ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کی حدیث میں ہے :

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نماز عید کے لیے عیدگاہ نکلے اور دو رکعت ادا کی ان سے پہلے اور بعد میں کوئي نماز ادا نہيں فرمائي ۔
سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1159 ) ۔

یہ تو اس وقت ہے کہ جب عیدگاہ یا پھر عام جگہ پر نماز عید ادا کی جائے لیکن اگر لوگ نماز عید مسجد میں ادا کریں تو پھر مسجد میں داخل ہو کر بیٹھنے سے قبل دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کریں گے  ۔ 

بحوالہ 
عید کے احکام و آداب 
محمد صالح المنجد 
https://islamqa.info/ur/articles/72/%D8%B9%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%AD%DA%A9%D8%A7%D9%85-%D9%88%D8%A7%D8%AF%D8%A7%D8%A8

~~~~~~~~~~~~~; 

۲. 
س: عید کی نماز سے پہلے یا بعد عیدگاہ میں نوافل پڑھنے منع ہیں ۔ دوسری حدیث ہے کہ تم میں سے جب بھی کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرلے۔ ایک جگہ عید کی نماز مسجد میں ادا کی جاتی ہے تو آنے والے تحیۃ المسجد ادا کریں یا نہ کریں ؟ (محمد یونس ، نوشہرہ ورکاں )


ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: (( إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَّجْلِسَ))[ ’’ جب تم میں سے کوئی ایک مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت ( نفل تحیۃ المسجد کے طور پر) پڑھ لے۔‘‘ [1] آپ کی پیش کردہ صورت کو بھی شامل ہے۔ عید کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نہیں ۔ عیدگاہ میں پڑھا کرتے تھے۔ اس صورت میں یہ سوال وارد ہی نہیں ہوتا۔ عیدگاہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید سے پہلے اور بعد کچھ نہیں پڑھتے تھے۔ تحیۃ المسجد کی نفی نہیں ۔ 

احکام و مسائل 
ج ۲،  ص ۳۴۸ 

~~~~~~~~~~~~~; 

۳. 
س: اگر بلا عذر یا باعذر عید کی نماز مسجد میں پڑھی جائے تو تحیۃ المسجد (دو رکعتیں ) نماز عید سے پہلے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟ (ماسٹر عبدالرؤف) 


ج: بے عذر یا باعذر عید کی نماز مسجد میں پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان و حکم: (( إِذَا دَخَلَ أحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ)) [2] [ ’’ جب تم مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھا کرو۔‘‘] ثابت اور صحیح بخاری میں موجود ہے۔ ۲۹ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۳ھ

احکام و مسائل 
ج ۲،  ص ۳۴۸ 

~~~~~~~~~~~~~; 

۴. 
سوال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نمازِ عید کے بعد اجتماعی دعا کرنا سنت سے ثابت ہے۔ جبکہ حیض و نفاس والیوں کو بھی دعا میں شریک ہونے کا حکم ہے اور کیا مسجد میں نماز عید پڑھنے کی صورت میں مسجد میں تحیۃ المسجد پڑھے جائیں گے یا ویسے ہی بیٹھ جائیں ؟ صحیح احادیث کی روشنی میں جواب دیویں۔ شکری ہ. 
  (ظفر اقبال ، نارووال) 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
:… آپ لکھتے ہیں ’’ جبکہ حیض و نفاس والیوں کو بھی دعا میں شریک ہونے کا حکم ہے‘‘ تو دعاء کو تو جناب خود ہی تسلیم فرما رہے ہیں البتہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا ہاتھ اُٹھانا اس دعاء میں بھی ثابت نہیں۔ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان: ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ)) آپ کی پیش کردہ صورت کو بھی متناول و شامل ہے لہٰذا دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھے یا کھڑا رہے کیونکہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھنے کا حکم دے رہے ہیں۔           

فتاویٰ علمائے حدیث
جلد 04
https://urdufatwa.com/view/1/4729 

~~~~~~~~~~~~~; 

۵. 
سوال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر نماز عید مسجد میں پڑھی جائے تو کیا نماز عید سے پہلے تحیۃ المسجد کی دو رکعت پڑھ لینی چاہیے یا انہیں ادا کیے بغیر ہی بیٹھ جائے۔ قرآن وحدیث میں اس کے متعلق کیا وضاحت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز عید سے پہلے کسی قسم کی نماز سنت یا نفل پڑھنا ثابت نہیں ہے، ایک حدیث میں وضاحت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن دو رکعت نماز پڑھائی جبکہ دو رکعتوں سے پہلے اور بعد کوئی نماز نہیں پڑھی۔ [1]

 البتہ عیدگاہ سے فارغ ہونے کے بعد گھر جا کر دو رکعت پڑھی جا سکتی ہیں جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عید سے پہلے کوئی نماز نہیں پڑھتے تھے البتہ جب اپنے گھر کی طرف لوٹتے تو دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ [2]

 البتہ سوال میں ذکر کردہ تحیۃ المسجد کی دو رکعت سے ضرور مغالطہ ہوتا ہے، واقعی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جب کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اس وقت تک مسجد میں نہ بیٹھے جب تک دو رکعت نماز ادا نہ کر لے۔ [3]اس روایت کی بنا پر تحیۃ المسجد کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے، لیکن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید سے پہلے کوئی نماز نہیں پڑھی، اس لیے ہمارے رجحان کے مطابق بہتر یہ ہے کہ نماز عید سے پہلے کوئی نفل وسنت نہ پڑھے جائیں خواہ نماز عید مسجد میں ہی کیوں نہ ادا کی جائے، کیونکہ لوگ اپنی ناواقفیت کی وجہ سے ان دو رکعت کو نماز عید کا کچھ حصہ سمجھ کر ادا کرنا شروع کر دیں گے۔ (و ﷲ اعلم) 
 
[1] صحیح بخاری، العیدین: ۹۸۹۔
[2] ابن ماجہ، اقامة الصلوٰت: ۱۲۹۳۔
[3] بخاری، التہجد: ۱۶۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب 


فتاویٰ اصحاب الحدیث 
جلد3۔صفحہ نمبر 147 
محدث فتویٰ 
https://urdufatwa.com/view/1/19795 

~~~~~~~~~~~~~; 

۶. 
~~~~~~~~~~~~~; 

۷. 

Salafi Tehqiqi Library
سلفی تحقیقی لائبریری

Website:
ویبسائٹ:

فیس بک گروپ:

کتاب و سنت اور فہم سلف پر مبنی تحقیق و تخریج کردہ دینی کتب و مقالات کی لنکس حاصل کر سکتے ہیں کبھی بھی کسی بھی وقت، ٹیلگرام چینل

*"سلفی تحقیقی لائبریری"*

میں جوائین ہوکر، سرچ کرکے

بذریعہ ٹیلیگرام اس چینل میں جوائین کرنے کیلئے لنک 👇🏻
ٹیلی گرام چینل:
Telegram Channel:

~~~~

ٹیلی گرام اکاؤنٹ اوپن کرنے کیلئے حاصل کریں ٹیلی گرام کی ایپ نیچے کی لنک سے 👇🏻

 "Telegram"

~~~~

شئیر

.