۔
✿ ۔ ﷽ ۔ ✿
فتاوی
لاؤڈ اسپیکر کی اقتداء ،
راستوں سڑکوں پر نماز ،
صفوں میں فاصلہ ،
ستونوں کے درمیان نماز ،
مختلف علماء
جمع و ترتیب
سید محمد عزیر ادونوی
ہ ےےےےےے ہ
01 ۔
کیا امام کی آواز سنائی دینے کی صورت میں نماز گھر پر ادا کرنا جائز ہے ؟
سوال :
اگر امام کی آواز سنائی دیتی ہو تو کیا مسلمان کے لیے اپنے گھر میں نماز جمعہ ادا کرنا جائز ہے ؟
جواب :
نماز جمعہ ادا کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ مسلمان مسجد میں حاضر ہو کر باقی مسلمانوں کے ساتھ مل کر نماز ادا کریں ۔
جمعہ کی نماز کو جماعت کے ساتھ مسجد میں ادا کرنا ہی جائز اور مشروع طریقہ ہے ۔
✿ اگر مسجد نمازیوں سے بھر جائے اور صفیں سڑکوں یا مسجد سے باہر دیگر جگہوں تک جا پہنچیں ، تو اس صورت میں باہر نماز ادا کرنا ضرورت کی بناء پر جائز ہے ۔
✿ لیکن اپنے گھر یا دکان میں جمعہ کی نماز ادا کرنا کسی صورت بھی جائز اور حلال نہیں ہے ، چاہے امام کی آواز گھر میں واضح طور پر سنائی دے رہی ہو ۔
✿ جمعہ کی نماز کا مقصد :
جمعہ و جماعت کا بنیادی مقصد صرف نماز ادا کرنا نہیں بلکہ مسلمانوں کا باہم اجتماع اور میل جول بھی ہے ۔
✿ اس اجتماع سے :
◈ مسلمانوں کے درمیان امت کا تصور مضبوط ہوتا ہے ۔
◈ محبت و الفت پیدا ہوتی ہے ۔
◈ جاہل ، عالم سے سیکھتا ہے اور علم کا تبادلہ ہوتا ہے ۔
✿ اگر ہر شخص کو اجازت دے دی جائے :
✿ اگر ہر مسلمان کو یہ کہہ دیا جائے کہ :
◈ تم ریڈیو سے خطبہ سن کر نماز ادا کرلو ،
◈ یا اسپیکر کی آواز سن کر گھر میں نماز پڑھ لو ،
✿ تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ :
◈ مساجد کی اہمیت ختم ہو جائے گی ۔
◈ لوگ مسجد آنا چھوڑ دیں گے ۔
◈ جمعہ و جماعت کا اجتماعی نظام درہم برہم ہو جائے گا ۔
اس لئے یہ عمل کسی طور درست نہیں ہے اور اس کی اجازت دینا دین کے اجتماعی نظم کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ۔
فتاویٰ ارکان اسلام
https://tohed.com/280413
ہ ےےےےےے ہ
02 ۔
سڑکوں کو بلاک کرکے عید کی نماز پڑھنے کا شرعی حکم
سوال :
بعض اہلحدیث علاقوں میں دیکھا گیا ہے کہ مسجد کے اندر جگہ نہ ہونے کے باعث لوگ مسجد کے باہر یا سڑکوں کو بند کر کے عید کے اجتماعات منعقد کرتے ہیں ۔ ایسی صورتِ حال میں شرعی حکم کیا ہے ؟
جواب :
✿ عید کی نماز کا اجتماع کھلے میدان یا مخصوص عیدگاہ میں کرنا سنت طریقہ ہے ۔
✿ اگر روڈ یا سڑک کو بند کر کے اجتماع کیا جائے اور اس سے لوگوں کو تکلیف پہنچے ، تو ایسا عمل شرعاً درست نہیں ۔
ایسی صورت سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ شریعت کا اصول ہے :
"لاضرر و لاضرار”
یعنی "نہ خود کسی کو نقصان پہنچاؤ اور نہ کسی کے نقصان کا سبب بنو ۔ ”
چنانچہ لوگوں کے لیے راستہ بند کرکے نماز کا اجتماع کرنا ، اگر ان کے لیے تکلیف دہ ہو ، تو یہ قابلِ اجتناب ہے ۔
فتاویٰ علمیہ ، جلد 1 ، کتاب الصلاۃ ، صفحہ 454
https://tohed.com/86f037
ہ ےےےےےے ہ
03 ۔
جمعہ میں بھیڑ کی وجہ سے سڑکوں پر نماز پڑھنا
سوال :
جمعہ کے دن بعض مسجدوں میں اتنی بھیڑ ہوتی ہے کہ بعض لوگ امام کی اقتدا میں راستوں اور سڑکوں پر نماز پڑھتے ہیں اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
نیز کبھی تو نمازیوں کے اور مسجد کے درمیان کوئی سڑک وغیرہ حائل ہوتی ہے اور کبھی کوئی فاصلہ نہیں ہوتا کیا مذکورہ دونوں صورتوں میں حکم یکساں ہے یا کوئی فرق ہے ؟
جواب :
✿ اگر صفیں متصل ہوں اور ان کے درمیان کوئی فاصلہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں
✿ اسی طرح اگر مسجد کے باہر والے مقتدی اپنے آگے کی صفوں کو دیکھ رہے ہوں یا تکبیر کی آواز سن رہے ہوں تب بھی کوئی حرج نہیں بھلے ہی ان کے درمیان کوئی سڑک وغیرہ حائل ہو ۔
کیونکہ جب وہ دیکھ کر یا سن کر باآسانی امام کی اقتدا کر سکتے ہیں تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے ۔
✿ البتہ امام سے آگے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا درست نہیں کیونکہ یہ مقتدی کے کھڑے ہونے کی جگہ نہیں ہے ۔
ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ
صفحہ : 124
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/21564/%D8%B5%D9%81%D9%88%DA%BA
ہ ےےےےےے ہ
04 ۔
مسجد میں ستونوں کے درمیان صف بنانا
سوال :
اکثر مساجد میں ستون ہوتے ہیں ۔ تو کیا ستونوں کے درمیان صف بنائی جا سکتی ہے ؟
کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں ؟
جواب :
✿ قرہ بن ایاس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ۔
"كُنَّا نُنْهَى أَنْ نَصُفَّ بَيْنَ السَّوَارِي عَلَى عَهْدِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .... بَيْنَ السَّوَارِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنُطْرَدُ عَنْهَا طَرْدًا"
’’ہمیں رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں ستونوں کے درمیان صف بنانے سے منع کیا جاتا اور ہمیں پیچھے ہٹا دیا جاتا ۔ ‘‘
(الصحیحہ : 335)
یہ حدیث ستونوں کے درمیان صف نہ بنانے کی صریح دلیل ہے ۔
لہٰذا آگے یا پیچھے لازمی ہے سوائے کسی مجبوری کے ۔
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا :
"لا تصفُّوا بَيْنَ السَّوَارِي"
’’تم ستونوں کے درمیان صف نہ بناؤ ۔ ‘‘
(المدونہ1/106 ۔ بیہقی 3/104)
✿ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔
’’یہ ممانعت اس لیے کہ ستون صف کے ملانے جوڑنے میں رکاوٹ بنتا ہے ۔ ‘‘
✿ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔
’’امام کے لیے دو ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا مکروہ نہیں ۔ مقتدیوں کے لیے مکروہ ہے ۔ اس لیے کہ ستون کی صفوں کو منقطع کر دیتا ہے ۔
✿ ابن مسعود ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے مکروہ قرار دیا ہے ۔ خذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہ مروی ہے ۔
✿ ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ مالک رحمۃ اللہ علیہ اہل الرائے رحمۃ اللہ علیہ اور ابن المنذر رحمۃ اللہ علیہ نے اس لیے اس کی رخصت دی ہے کہ اس کے منع کی کوئی دلیل نہیں ۔
✿ (امام ابن مکرامہ فرماتے ہیں)ہماری دلیل قرہ بن ایاس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے ۔ اور اس کے منع کی وجہ ہے کہ اس سے صف منقطع ہو جاتی ہے ۔ (ہاں) اگر صف ہی دو ستونوں کے درمیان چھوٹی سی ہو تو کوئی مسئلہ نہیں اس لیے کہ اس سے صف نہیں ٹوٹتی ۔ "
✿ فتح الباری 1/477"میں لکھا ہے :
’’امام الطبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ ایک جماعت نے ستون کے درمیان صف بنانے کی ممانعت کی ۔ حدیث کی وجہ سے ۔ ناپسند کیا ہے اور اس کی وجہ تنگی نہ ہونا ہے(یعنی اور جگہ موجود ہے)اور اس کی حکمت یا توصف کے انقطاع ہے یا جوتے رکھنے کی جگہ ہے ۔
✿ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :
اس کی کراہت کا ایک سبب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ مومن جنوں کے نماز ادا کرنے کی جگہ ہے ۔ ‘‘
✿ قلت :
ایسا بڑا منبر جس کے بہت سے درجے ہوتے ہیں کہ وہ پہلی صف کو بسا اوقات دوسری صف کو بھی منقطع کر دیتا ہے کا بھی یہی حکم ہے ۔
✿ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا :
"منبر صف کے کچھ حصے کو منقطع کر دیتا ہے ۔ خصوصاً منبر کے سامنے پہلی صف دونوں اطراف سے منقطع ہوتی ہے (یعنی درمیان میں منبر آنے سے صف ٹوٹ جاتی ہے)
✿ امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔
پہلی صف وہ ہوتی ہے اور اس پر بیٹھ کر کوئی بھی خطیب کے سامنے آکر اس کا خطبہ سنتا ہے ۔ (الاحیاء 2/139)
یعنی امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مقطوع صف صفوں میں شمار ہی نہیں ہوتی ۔
✿ قلت :
منبر صف اس وقت بھی کاٹنا ہے جب وہ نبی اکرم ﷺ کے منبر کے مخالف ہو ۔ اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ کے منبر کے تین درجے تھے ۔ ایسا منبر صف کو منقطع نہیں کرتا ۔ اس لیے کہ امام سب سے نچلے درجہ کے برابر کھڑا ہو جاتا ہے ۔
✿ منبر کے معاملے میں سنت کی مخالف کی نحوست سے حدیث میں وارد نہی کا ارتکاب ہوتا ہے ۔
اسی طرح بعض مساجد میں (قالین یا چٹائی کی)صفیں اس انداز سے بچھائی جاتی ہیں کہ صف منقطع ہو جاتی ہے اور اس ممنوع کام پر امام مسجد یا کوئی نمازی توجہ نہیں دیتا اس کی پہلی وجہ تو لوگوں کا دین سے دوری اور دوسری وجہ شارع کے منع کردہ اور ناپسندیدہ کاموں سے بچنے میں لا پرواہی ہے ۔
ہر وہ شخص جو مسجد میں صف منقطع کرنے والے منبر یا(قالین چٹائی کی) صفیں لگانے کی تگ و دو کرتے ہیں ۔ اس کے لیے مناسب ہے کہ وہ یہ بات جان لے کہ اسے رسول اللہ ﷺ کی بد دعاء ہے :
"وَ مَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ "
’’اور جس نے صف کو توڑا اللہ اسے توڑے گا ۔ ‘‘
(صحیح ابو داؤد : 672)
(نظم الفرائد : 1/361 ۔ 360)
فتاویٰ البانیہ
نماز کا بیان ، صفحہ : 188
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/21854/%D8%B5%D9%81%D9%88%DA%BA
ہ ےےےےےے ہ
05 ۔
سوال 1 :
کیا لاؤڈ سپیکر کی آواز سن کر فرض نماز ادا کی جا سکتی ہے ؟
جواب :
جی ہاں ، لاؤڈ سپیکر کی آواز پر فرض نماز ادا کی جا سکتی ہے کیونکہ یہ امام کی آواز کو مقتدیوں تک پہنچانے کا ایک ذریعہ ہے ۔
اس کے استعمال کی کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
لاؤڈ سپیکر کا مقصد صرف امام کی آواز کو دور تک پہنچانا ہے ، جس سے نماز کی ادائیگی میں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔
سوال 2 :
اگر مسجد گاؤں کے درمیان ہو اور لاؤڈ سپیکر کا انتظام ہو تو کیا مرد اور عورتیں اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب :
✿ لاؤڈ سپیکر کی آواز پر گھروں میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ، چاہے مرد ہوں یا عورتیں ۔
✿ امام اور مقتدی کے درمیان کوئی بہت زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے ، جیسا کہ احادیث میں حکم دیا گیا ہے کہ صفوں کو قریب اور درست رکھا جائے ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
"رصوا صفوفکم وقاربوا بینھا”
( سنن ابي داود : 667 ، سنن نسائی 819 )
(یعنی اپنی صفوں کو سیسہ پلائی دیوار کی طرح بناؤ اور صفوں کے درمیان فاصلہ نہ رکھو ۔ )
✿ اگر مرد اپنے گھروں یا کھیتوں میں لاؤڈ سپیکر کی آواز پر نماز پڑھیں گے تو امام اور مقتدی کے درمیان بہت بڑا فاصلہ ہو جائے گا ، اور ایسی حالت میں ان کی نماز درست نہیں ہوگی ۔
✿ عورتیں اپنے گھروں میں نماز پڑھ سکتی ہیں ، کیونکہ ان کے لیے مسجد میں حاضری فرض نہیں ہے ، بلکہ ان کا اپنے گھروں میں نماز پڑھنا افضل ہے ۔
سوال 3 :
کیا زمیندار اپنے کھیتوں میں لاؤڈ سپیکر کی آواز سن کر جماعت کے ساتھ نماز ادا کر سکتے ہیں ؟
جواب :
✿ نہیں ، زمیندار اپنے کھیتوں میں لاؤڈ سپیکر کی آواز پر جماعت کے ساتھ نماز ادا نہیں کر سکتے ۔
✿ امام اور مقتدی کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے ،
✿ اور کھیتوں میں نماز پڑھنے سے یہ فاصلہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے ، جو کہ شرعاً جائز نہیں ہے ۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کو زیادہ پیچھے کھڑے ہونے سے منع کیا اور انہیں قریب ہو کر کھڑے ہونے کا حکم دیا :
"تقدموا فاتموا بي ولياتم بكم من بعدكم ”
صحیح مسلم ، الصلاة 28 (438)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
"آگے ہو جاؤ اور میری اقتداء کرو ، اور جو لوگ بعد میں آئیں گے ، وہ تمہاری اقتداء کریں گے ۔ ”
✿ خلاصہ :
◄ لاؤڈ سپیکر کی آواز پر نماز ادا کی جا سکتی ہے ، لیکن گھروں یا کھیتوں میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ۔
◄ مردوں کو مسجد میں نماز پڑھنی چاہیے ، اور امام اور مقتدیوں کے درمیان فاصلہ زیادہ نہیں ہونا چاہیے ۔
◄ عورتوں کے لیے اپنے گھروں میں نماز پڑھنا افضل ہے ۔
تنظیم اہل حدیث ، جلد نمبر 22 ، شمارہ نمبر 36
فتاویٰ علمائے حدیث ، کتاب الصلاۃ جلد 1 ، ص 237 ۔ 238
https://tohed.com/36c9f0
ہ ےےےےےے ہ
06 ۔
مسجد کے ستونوں کے درمیان نماز
سوال :
جب مسجد میں نمازیوں کی کثرت ہو تو کیا مسجد کے ستونوں کے ساتھ جماعت کی صف میں فاصلہ آجانا جائز ہے ؟
جواب :
لاریب ! افضل یہ ہے کہ صفیں باہم دگر ملی ہوں ۔ مسلسل ہوں اور دور نہ ہوں کہ سنت یہی ہے نبی کریم ﷺ کا یہی حکم ہے کہ صفیں خوب ملی ہوئی ہوں اور ان میں خلل نہ ہو ۔
( صفوں کو درست کرنے کے بارے میں بے شمار روایات ہیں ۔ چند کے حوالے مذکور ہیں ۔
1. صحیح بخاری کتاب الاذان باب اقامۃ الصف من تمام الصلاۃ ح : 723 ،
2. مسلم کتاب الصلاۃ باب تسویۃ الصفوف ح : 433
3. ابودائود ابواب الصفوف باب تسویۃ الصفوف ح : 667 اسے امام ابن حبان اور ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے ۔ )
حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے بچتے تھے ۔
کیونکہ اس طرح صف کا ایک حصہ دوسرے سے الگ ہوجاتا ہے ۔
لیکن اگر ضرورت و حاجت پیش ہو جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ اگر مسجد نمازیوں سے بھری ہوئی ہو تو پھر اس حالت میں ستونوں کے درمیان صفیں بنانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ در پیش امور کے لئے خاص احکام ہوتے ہیں اور ضرورتوں اورحاجتوں کے لئے وہ احکام ہوتے ہیں ۔ جو ان کے مطابق ہوں ۔
(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )
فتاویٰ اسلامیہ : جلد 1 ،
صفحہ 399
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/16546/%D8%B5%D9%81%D9%88%DA%BA
ہ ےےےےےے ہ
07 ۔
مسجد میں جگہ نہ ملنے کی صورت میں سڑکوں پر نماز پڑھنا
سوال :
جو شخص مسجد سے باہر نماز جمعہ ادا کرتا ہے کیا اسے نماز جمعہ میں حاضر سمجھا جائے گا ؟ حالانکہ فرشتے تو مسجدوں کے دروازوں پر کھڑے ہو کر لکھتے ہیں کہ پہلے کون آیا پھر کون ؟ اس کے ساتھ ساتھ جو شخص مسجد سے باہر نماز پڑھے گا وہ تحیۃ المسجد پڑھے ، مسجد کے اندر بیٹھے اور خطبہ سننے سے بھی محروم رہے گا اور باہر سڑکوں پر صفیں بھی عموما سیدھی نہیں ہوتیں ؟
جواب :
✿ جو شخص مسجد سے باہر سڑکوں پر نماز جمعہ ادا کرے گا ،
✿ اسے نماز جمعہ میں حاضر سمجھا جائے گا بشرط یہ کہ وہ امام کے ساتھ مل کر نماز ادا کر سکتا ہو
✿ لیکن اس شخص کا ثواب مسجد کے اندر نماز پڑھنے والے کی طرح نہ ہوگا
✿ خصوصا ان لوگوں کے ثواب کی طرح تو بالکل نہ ہوگا جو پہلی صفوں میں شامل ہوں گے ۔
✿ فرشتے خطیب کے منبر پر چڑھنے سے پہلے وقت کے حساب سے اجر و ثواب لکھتے ہیں جیسا کہ اس سلسلہ میں وارد حدیث کے عموم سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اعتبار حاضری کا ہے مسجد کے اندر ہونے کا نہیں
✿ ہاں البتہ انتظار نماز اور سماعت خطبہ کی کمی کی وجہ سے اس کے اجر و ثواب میں بھی کمی ہوگی اور
✿ صفوں کے درست نہ ہونے کی کمی کی وجہ سے اس کے ثواب میں کمی ہوگی ۔
فتاویٰ اسلامیہ
مساجد کے احکام ، ج 2 ،
صفحہ 30
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/8553/%D8%B5%D9%81%D9%88%DA%BA
ہ ےےےےےے ہ
08 ۔
خواتین تکبیر تو سنتی ہیں لیکن امام اور اس کے پیچھے مقتدیوں کو نہیں دیکھتیں
سوال :
ہماری مسجد دو منزلہ ہے ۔ اوپر کی منزل مردوں کے لیے اور نچلی منزل عورتوں کے لیے ہے ۔ عورتیں بھی مسجد میں مردوں کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرتی ہیں لیکن عورتیں امام کو بلکہ مردوں کی صفوں تک کو بھی نہیں دیکھ سکتیں ، وہ صرف مائیکروفون کے ذریعے آواز سن سکتی ہیں تو اس حالت میں نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
✿ اس مذکورہ صورت میں سب کی نماز صحیح ہے
✿ کیونکہ سب مسجد میں نماز ادا کر رہے ہیں اور
✿ لاؤڈ سپیکر کے ذریعے آواز سننے کی وجہ سے امام کی اقتداء ممکن ہے ،
چنانچہ اس صورت میں علماء کے دو اقوال میں سے صحیح ترین قول یہی ہے کہ نماز صحیح ہے
ہاں البتہ اس صورت میں اختلاف کی ضرور اہمیت ہے جب کچھ مقتدی مسجد سے باہر ہوں اور وہ امام اور مقتدیوں کو نہ دیکھ سکتے ہوں ۔
فتاویٰ اسلامیہ
مساجد کے احکام ، ج 2 ،
صفحہ 26
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/8548/%D8%B5%D9%81%D9%88%DA%BA
ہ ےےےےےے ہ
09 ۔
اگر امام مسجد کے دروازے کے اندر کھڑے ہو کر جماعت کرا دے اور مقتدی سب مسجد کے باہر ، جائز ہے یا نہیں ؟
سوال :
اگر امام مسجد کےدروازے کے اندر کھڑے ہو کر جماعت کرا دے اور مقتدی سب مسجد کے باہر ، جائز ہے یا نہیں ؟
جواب :
یہ صورت جائز ہے بشرط یہ کہ صفیں ایک دوسری سے متصل ہوں
’’ولوقام على دكان خارج المسجد متصل بالمسجد ، يجوز الإقتداء ، لكن يشترط اتصال الصفوف ، كذا فى الخلاصة ، ويجوز اقتداء جارالمسجد بإيام المسجد وهو فى بيته ، إذا لم يكن بينه وبين المسجد طريق عام ، وإن كان طريقا عاما ولكن سدته الصفوف ، جاز الإقتداء لمن فى بيته بإمام . كذا فى التاتارخانية ناقلا عن الحجة ، ،
(عالمگیری 1؍69).
’ وإن كانا أى الإمام والمأمون خارجين عن المسجد ، أو كان الماموم وحده خارجامن المسجد الذى به الإمام ، ولوبمسجد آخروأمكن الإقتداء صحت صلاة المأموم ، إن رأى المأموم أحدهماأى الإمام أوبعض من واء ، ولوكانت جمعة فى دار أودكان الإنتفاء المفسد ، ووجود المفتضى للصحة وهو الرؤية وإمكان الإقتداء ، ، الخ
(كشف القناع 1؍579).
کبتہ عبید اللہ المبارکفوری الرحمانی
المدرس بمدرسۃ دارالحدیث الرحمانیہ بدہلی
فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری
جلد 1 ، صفحہ 273
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/17203
ہ ےےےےےے ہ
10 ۔
کیا امام کو دیکھنا واجب ہے
سوال :
ہماری مسجد کے شمالی جانب ایک قطعہ زمین ہے جو مسجد سے ملحق ہے اور اس کی چار دیواری بنی ہوئی ہے ہم اس زمین کو عورتوں کے لئے مخصوص کر دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ رمضان میں یہاں نماز ادا کر سکیں تو کیا یہ جائز ہے جب کہ وہ یہاں نماز پڑھتے ہوئے امام کو نہ دیکھ سکیں گی بلکہ صرف لاؤڈ اسپیکر سے ہی امام کی متابعت کر سکیں گی ؟
جواب :
اس مذکورہ زمین میں ان کی نماز کی صحت کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے جہاں سے وہ نہ امام کو دیکھ سکیں اور نہ مقتدیوں کو بلکہ صرف تکبیر کی آواز سن سکیں ان کے لئے زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ مذکورہ جگہ نماز ادا نہ کریں بلکہ اپنے گھر میں ادا کریں الا یہ کہ مسجد میں انھیں نمازیوں کے پیچھے جگہ مل جائے یا کوئی ایسی جگہ ہو جہاں سے وہ امام یا کچھ مقتدیوں کو دیکھ سکیں تو وہاں نماز ادا کر لیں ۔
( ابن باز ؒ )
فتاویٰ اسلامیہ
ج 1 ، ص 470
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/10466/%D8%B3%D9%BE%DB%8C%DA%A9%D8%B1
ہ ےےےےےے ہ
11 ۔
مسجد کے پڑوس میں عورتوں کے لئے امام کی اقتداء
سوال :
ہمارے مسجد کی شمالی جانب ایک چاردیواری شدہ احاطہ ہے جو مسجد سے ملحقہ ۔ ہم رمضان میں نماز کی ادائیگی کے لیے اس احاطہ کو عورتوں کے لیے مخصوص کر دیں تو کیا یہ جائز ہوگا ؟ جبکہ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ وہ امام کو نہ دیکھ سکیں گی ، فقط لاؤڈ سپیکر سے امام کی متابعت کر سکیں گی ۔ ؟
جواب :
ایسی جگہ میں ان کی نماز کی صحت کے بارے میں علماء میـں اختلاف ہے جہاں سے نہ تو وہ امام کو دیکھ سکیں اور نہ ان لوگوں کو جو امام کے پیچھے ہیں ۔ وہ تو صرف تکبیر ہی سن سکتی ہیں لہٰذا محتاط صورت یہی ہے کہ وہ ایسی جگہ نماز ادا نہ کریں بلکہ اپنے گھروں ہی میں ادا کریں ۔ الا یہ کہ مسجد میں کوئی ایسی جگہ مل جائے جو نماز ادا کرنے والوں کے پیچھے ہو ۔ یا کسی خارجی مکان میں نماز ادا کریں جس میں وہ خود امام ہوں یا کوئی مقتدی امام ہو ۔
فتاویٰ دار السلام ، ج 1
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/16212/%D8%B3%D9%BE%DB%8C%DA%A9%D8%B1
ہ ےےےےےے ہ
12 ۔
مسجد کے سپیکر پر آواز سن کر عورت کا گھر میں امام مسجد کی اقتداء کرنا
سوال :
الاعتصام کے کسی سابقہ اشاعت میں پڑھا ہے کہ مسجد کے اسپیکر پر آواز سن کر عورت کا گھر میں امام مسجد کی اقتداء میں نماز ادا کرنا درست نہیں ، فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے اقتداء میں خلل پڑتا ہے ۔
اگر امام کے نظر نہ آنے کی وجہ سے ہے تو ہمارے محلے کی مسجد میں جس جگہ امام نماز پڑھاتا ہے ، اس سے اوپر والی منزل والے اور مسجد میں نماز پڑھنے والی عورتیں نیچے نہ تو امام یا مقتدیوں کو دیکھ سکتے ہیں اور نہ سپیکر کے بغیر امام کی آواز سن سکتے ہیں ۔ اگر کبھی بجلی بند ہو جانے کی وجہ سے سپیکر پر امام کی آواز سنائی دینا بند ہو جائے تو اس وقت کوئی تکبیر وغیرہ کے ذریعے دوسرے نمازیوں کو آگاہ بھی نہیں کرتا ۔ ایسی مسجد میں امام کی اقتداء کرنے والوں اور گھر میں امام کی اقتداء کرنے والیوں کی حالتِ اقتدا ایک جیسی ہے ۔ اب کیا آپ ان دونوں پرایک ہی حکم لگائیں گے ؟ خیال رہے کہ امام کو شاذ و نادر ہی سہو ہوتا ہے اور عام حالات میں آواز سن کر بخوبی اقتداء کی جا سکتی ہے ۔
جواب :
✿ مسجد میں بجلی بند ہو جانے کی صورت میں بآواز بلند تکبیر کے ذریعہ دوسرے نمازیوں کو آگاہ کرنا چاہیے ۔
✿ امام یا مکبّر کے سہو یا عدمِ سماع کی صورت میں عورتیں خود اپنی نماز مکمل کر لیں اقتداء ان کی درست ہے جبکہ
✿ سابقہ مشار الیہ صورت میں اقتداء ہی غیر درست ہے ۔ شاذ و نادر حالت کو عمومی حالت پر قیاس کرنا ویسے بھی صحیح نہیں لہٰذا دونوں حالتوں میں فرق واضح ہے ۔
✿ ویسے اصل یہ ہے کہ عورتوں کو امام نظر آنا چاہیے ۔ ملاحظہ ہو فتاویٰ اسلامیہ
فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی
کتاب الصلوٰۃ ، صفحہ 353
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/24398/%D8%B3%D9%BE%DB%8C%DA%A9%D8%B1
ہ ےےےےےے ہ
13 ۔
امام اور مقتدیوں کے درمیان دیوار ، سُترہ ، نہر یا راستے وغیرہ کے فاصلے پر نماز پڑھنا
سوال :
خواتین نے تقریباً ۱۰۰ میٹر دور ایک مسجد سے لاؤڈ سپیکر کی تار کے ذریعے جمعہ کی باجماعت نماز ادا کرنے کا اہتمام کیا ہے ۔
امام یا خطیب کی آواز صاف سنائی دیتی ہے ۔
مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ طریقہ درست ہے کہ مسجد سے باہر ایسا اہتمام کر لیا جائے ؟
یہاں اعتبار فاصلے کا ہوگا یا صف کے ساتھ صف کے اتصال کا ؟
جواب :
✿ امام اور مقتدیوں کے درمیان دیوار ، سُترہ ، نہر یا راستے وغیرہ کے فاصلے پر نماز پڑھی جا سکتی ہے ۔
امام بخاریؒ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں آثار و اقوال اور حدیث سے اس بات کو ثابت کیا ہے ۔
چنانچہ فرماتے ہیں :
’ بَابُ اِذَا کَانَ بَینَ الاِمَامِ ، وَ بَینَ القَومِ حَائِطٌ ، اَو سُترَةٌ ۔ وَ قَالَ الحَسنُ : لَا بَأسَ أَن تُصَلِّیَ ، وَ بَینَكَ ، وَ بَینَهٗ نَهرٌ ۔ وَ قَالَ اَبو مِجلَز : یَاتَمُّ بِالاِمَامِ ، وَ اِن کَانَ بَینَهُمَا طَرِیق ، ٌ اَو جِدَارٌ ، اِذَا سَمِعَ تَکبِیرَ الاِمَامِ ۔ ‘
✿ مشار الیہ فاصلہ کوئی زیادہ معلوم نہیں ہوتا ۔ لہٰذا بایں صورت باجماعت نماز پڑھی جا سکتی ہے ، بشرط یہ کہ عورتیں امام سے آگے نہ ہوں ۔
فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی
کتاب الصلوٰۃ ، صفحہ 353
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/24399/%D8%B3%D9%BE%DB%8C%DA%A9%D8%B1
ہ ےےےےےے ہ
14 ۔
گھر میں سپیکر کی آواز پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا
سوال :
ہمارے گھر سے تھوڑے فاصلے پر مسجد ہے جہاں جمعہ کی نماز سپیکر لگا کر پڑھتے ہیں ،
میری والدہ گھر میں سپیکر کی آواز پر امام کی اقتداء میں نماز پڑھتی ہیں ۔ یعنی وہ ظہر کی نماز ادا نہیں کرتیں ۔
کیا اس طرح کرنا درست ہے ؟
جواب :
✿ گھر میں امام مسجد کی اقتداء میں جمعہ یا کوئی دوسری نماز نہیں پڑھنی چاہیے ۔
✿ کیونکہ فاصلہ زیادہ ہے جس سے اقتداء میں خلل واقع ہونے کا اندیشہ ہے ۔
لہٰذا گھر میں بمطابق عادت اپنی تمام نمازیں الگ پڑھنی چاہئیں ۔
ھذا ما عندي و الله أعلم بالصواب
فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی
کتاب الصلوٰۃ ، صفحہ 354
محدث فتویٰ
https://urdufatwa.com/view/1/24400/%D8%B3%D9%BE%DB%8C%DA%A9%D8%B1
ہ ےےےےےے ہ
ختم شد
جوائین ان :
شئیر
۔