منگل، 20 اپریل، 2021

تراویح میں قرآن ختم کرنا واجب نہیں ‏محمد ‏نسیم ‏مدنی

.

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛"؛

🔴 تراویح میں قرآن ختم کرنا واجب نہیں 🔴

دکتور محمد نسيم عبد الجليل المدنی

صلاۃ تراویح میں قرآن ختم کرنا واجب نہیں ہے، بلکہ اس کی سنیت اور استحباب کی بھی کوئی واضح اور صریح دلیل نہیں ہے، بعض علماء نے اس بات سے ضرور استدلال کیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں جبریل علیہ السلام کے ساتھ پورے قرآن کا مدارسہ کرتے تھے، لیکن اس سے تراویح میں ختم قرآن پر استدلال کرنا بھی محل نظر ہے، اگر اس سنت پر عمل کرنا ہے تو چند لوگ بیٹھ کر قرآن کا مدارسہ و مذاکرہ کریں۔ 

عموما یہ دیکھا جاتا ہے کہ رمضان میں تراویح کے اندر ختم قرآن کی اس قدر پابندی کی جاتی ہے جیسے یہ کوئی سنت ہو، اگر اسے سنت سمجھ کر کیا جاتا ہے تو اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، ہاں اگر اسے سنت سمجھے بغیر قرآن کو ایک سے زائد بار بھی ختم کیا جائے تو کوئی حرج نہیں، کیوں کہ (فاقرؤوا ما تیسر من القرآن) کا یہی مفہوم ہے۔ 

یہاں ایک بات یہ قابل توجہ ہے کہ قرآن کو اس کے حروف اور کلمات کی صحیح ادائیگی کے ساتھ پڑھنا واجب ہے، لیکن اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ ختم قرآن کے چکر میں اس کا بالکل بھی دھیان نہیں رکھا جاتا ہے، اور بمشکل یعلمون تعلمون اور خواتیم آیات ہی واضح ہو پاتی ہیں، یہ قرآن کے ساتھ بہت برا رویہ ہے، جسے ختم ہونا چاہئے، قرآن پڑھتے اور سنتے وقت اس میں تدبر وتفکر کی گنجائش ہونی چاہئے، لیکن تدبر تو دور کی بات ہے، ٹھیک سے حروف اور کلمات کی ادئیگی بھی نہیں ہو پاتی ہے، ایک غیر سنت عمل کے لیے واجب کو ترک کرنا کہاں تک درست ہے؟! 

اس کے علاوہ نماز میں اطمینان رکن ہے، اطمینان کی حد علماء نے یہ بتائی ہے کہ نماز کی کسی بھی حالت میں جانے کے بعد اعضاء کا حرکت بند ہو جانا، یا نماز کے اس حصے میں مشروع دعا کا ادا کرپانا ہے، اگر قرآن ختم کرنے کے لیے اس رکن میں خلل آرہا ہے تو ختم قرآن پر ایک بار غور کرنے کی ضرورت ہے۔

نماز کے اندر خشوع سنت مؤکدہ ہے، خشوع کی حد ہے: دل اور دماغ کا حاضر ہونا، اور اعضا کا ساتھ دینا، ختم قرآن کے لیے خشوع جیسی اہم سنت بھی متأثر ہوتی ہے۔

اس لیے اگر تراویح میں قرآن ختم کرنے کا جذبہ ہے تو بے شک کیجئے، مگر اسے سنت نہیں بنانا چاہئے، اور اس کی وجہ سے اگر کوئی واجب یا رکن چھوٹ رہا ہے، تب تو بالکل بھی ایسا نہیں کرنا چاہئے. 
تقبل اللہ صیامنا وقیامنا 

أخوکم في الله: محمد نسيم عبد الجليل المدنی


.