جمعہ، 19 جون، 2020

حدادیہ اور مُمَیِّعہ ‏کون ‏ہیں ‏؟

حدادیہ اور مُمَیِّعہ کا صرف ایک شکار ہے، اور وہ ہے، سلفی

سلفی سے مراد خاص کر کم عمر،  دین کی طرف مائل، جذباتی سلفی نوجوان ہے۔
سلفيت اعتدال کا راستہ ہے جو حدادیوں کے غلو اور مُمَیِّعوں کی جفا کے بیچ ہے‌۔ 

١. حدادیہ اور مُمَیِّعہ میں فرق
حدادیہ کسی کی جرح میں حد سے زیادہ تجاوز کرتے ہیں اسی لئے وہ تکفیر اور تبدیع میں  شروط اور موانع کا لحاظ نہیں کرتے۔ اس کے برعکس ممیعہ اہل بدعت اور ضلالت یا غلطی کرنے والوں کا رد نہیں کرتے اور رد کرنے والوں کو تفرقہ پیدا کرنے والوں سے تعبیر کرتے ہیں۔ اور سلفیوں کو جو جق بیان کریں تو انہیں یہ متشدد اور انتہی پسند کہتے ہیں۔

٢. ان صفات میں حدادیہ اور مُمَیِّعہ مشترک ہیں 

دونوں سلفی ہونے کا دعویٰ کر سکتے ہیں اور بظاھر سلفیوں کے ساتھ ہوتے ہیں جس سے عام سلفی دھوکا کھا جاتا ہے۔

دونوں کا اصل نشانہ سلفی ہے۔

حدادیہ اور مُمَیِّعہ دونوں اہل سنت اور اہل بدعت کے معاملے میں فرق نہیں کرتے
حدادیہ جس طرح اگر کسی اہل سنت (سلفی) سے  غلطی ہو جائے تو اس کے رد میں غلو سے کام لیتے ہیں اور اس کا معاملہ اہل بدعت جیسا کرتے ہیں یہاں تک کہ انہیں سلفیت سے خارج کر دیتے ہیں۔ دوسری طرف ممیعہ اہل بدعت کا معاملہ اہل سنت جیسا کرتے ہیں اور ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ، ان کی مجلسوں میں شریک ہونا، دعوتی مصلحت کہہ کر بدعتوں کا ارتکاب کرنا ، ان کی بدعتوں پر انہیں معذور سمجھنا جیسا کہ اہل سنت کے علماء کو ان کی اجتہادی غلطی پر معذور سمجھا جاتا ہے اور ان کا رد کرنے سے روکنا  یہ تمام  صفات ممیعہ کی ہیں۔
اہل سنت سے متنفر کرنے کے لئے یہ انہیں مختلف القاب دیتے ہیں 
پہلے وہابی  کہتے تھے اب۔۔۔جامی اور مدخلی کہتے ہیں۔

شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ نے جب مسلم ملکوں میں حکمرانوں کی بات ماننے کی شرعی حیثیت بتائی اور خروج سے منع کیا (خاص کر پہلی خلیجی جنگ کے وقت) تو حدادی خوارج نے ایسی باتیں کہنے والوں کو جامی کہنا شروع کر دیا۔
ادھر جب شیخ ربیع بن ھادی المدخلی حفظہ اللہ نے سید قطب کی اور اخوانیوں کی پول کھولی اور ان کا رد کیا تو اہل بدعت اور گمراہوں کا رد کرنے والوں کو  لوگ مدخلی کہہ کر طعن کرنے لگے جبکہ شیخ محمد امان الجامی رحمہ اللہ اور شیخ ربیع بن ھادی المدخلی حفظہ اللہ دونوں بڑے علماء میں سے ہیں۔
 
یہ صفتیں مختلف درجوں میں کسی شخص میں ہو سکتی ہیں اور کبھی ایک ہی شخص میں جمع بھی ہو سکتی ہیں۔ 

حدادیہ کی مثال :  داعش ۔ 
ممیعہ کی مثال : عام طور پر صوفیہ
حدادیہ اور ممیعہ کا امتزاج  : اخوان المسلمین (جس کے مؤسس حسن البنا‌، اور پھر سید قطب  اور جن سے یہ متاثر ہوئے جیسے ابو الاعلیٰ مودودی  کے مقالات سے ظاہر ہے )۔‌اسی طرح جماعت اسلامی اور ان سے رضاعت پائے ہوئے لوگ جیسے ڈاکٹر اسرار احمد جنہوں نے سلفیوں کی صفوں میں گھس کر یا باہر سے انہیں فاسد کرنے کی کوشش کی ہے۔

خالص ممیعہ : مفتی منک جو اپنے آپ کو چوکلٹ مَین کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم نے کبھی مجھے کسی کے خلاف کہتے نہیں سنا ہوگا ( چاہے وہ بریلوی ہو ، دیوبندی ہو یا اہل حدیث ہو).
عام اہل حدیثوں کو خاص کر اہل حدیث طلاب علم ان سے آگاہ رہیں کیونکہ ان کا اگلا ہدف آپ ہو سکتے ہیں۔ علم معروف اہل علم سے حاصل کریں مجاھیل (غیر معروف) سےنہیں کیونکہ یہ لوگ شبہات سے لیس ہوتے ہیں اور زیادہ تر ٹی وی / انٹرنیٹ پر مختلف چینلوں پر ظاہر ہو رہے ہیں۔

رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوبَنَا بَعۡدَ إِذۡ هَدَیۡتَنَا وَهَبۡ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحۡمَةًۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡوَهَّاب 

اللهم أرنا الحق حقاً وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلاً وارزقنا اجتنابه 

کتبہ : ابو مریم اعجاز احمد
٢٤شوال ١٤٤١