.
◆══◆══◆══◆══◆
بسم الله الرحمن الرحيم
◆══◆═◆═◆══◆
👈 ریڈی میڈ اسلام🤔
تحریر:---سعیدالرحمٰن عزیز سلفی
اسلام دینِ فطرت ہے کیونکہ فطرت کے خلاف کوئی بات اُس میں نہیں پائی جاتی،
اسلام میں دُخول کے بعد ایمان اور عملِ صالح کی بنیاد پر ہماری کامیابی مُنحصر ہے۔
وَاَنۡ لَّيۡسَ لِلۡاِنۡسَانِ اِلَّا مَا سَعٰىۙ ۞
سورۃ نجم آیت 29
ترجمہ: اور یہ کہ ہر انسان کے لئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی۔
یعنی جس طرح کوئی کسی دوسرے کے گناہ کا ذمے دار نہیں ہوگا، اسی طرح اسے آخرت میں اجر بھی انہی چیزوں کا ملے گا، جن میں اس کی اپنی محنت ہوگی۔
مرنے کے بعد بھی صرف تین چیزوں کا ثواب جاری رہتا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ،
(سنن ابوداؤد حدیث نمبر 2880 صحیح)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع (کٹ جاتا یا ختم) ہو جاتا ہے سوائے تین چیزوں کے، (جن کا فیض اسے برابر پہنچتا رہتا ہے)
ایک: صدقہ جاریہ، دوسرا: وہ علم جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچے، تیسرا: صالح اولاد جو اس کے لیے دعائیں کرتی رہے.
موجودہ دور میں دیکھا جائے تو دو طرح کا اسلام نظر آتا ہے۔
ایک: حقیقی اسلام، ایمان اور اعمالِ صالحہ کے ساتھ،
دوسرا: ریڈی میڈ اسلام، یعنی تیّار شُدہ بنا بنایا اِسلام۔
حقیقی اسلام میں، ہر شخص کو نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، ایمان اور دیگر اعمالِ صالحہ خود کرنا پڑتا ہے۔
ریڈی میڈ اسلام، جو ہمارے معاشرے میں رائج ہے اُس میں، آپ کو نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، ایمان اور دیگر کسی بھی اعمال کی ضرورت نہیں رہتی آپ ایسے ہی مر جاؤ لوگ آپ کے لئے قرآن پڑھ دینگے، چنا بانٹ دینگے، دسواں، بیسواں، چالیسواں اور بَرسی کر دینگے، فاتحہ خوانی اور بریانی کی ڈیگ تیار ہوجائے گی، آپ کے مرنے کے بعد یقین کرو لوگ بڑا مزا کرینگے۔
کچھ لوگ تو اِسی فراق میں رہتے ہونگے کہ کب کوئی مَرے اور ہمیں کھانے کا موقع ملے۔
لوگ سمجھتے ہیں کہ قرآن پڑھنا، دسویں، بیسویں پر فاتحہ کے ساتھ کھانا کھلانا اچھا ہی تو ہے؟
ایسا نہیں ہے، بلکہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ جس ہیئت اور حالت میں جو طریقہ ہم نے ایجاد کیا ہے کیا وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دَور میں بھی تھا؟ اگر کوئی دلیل ملتی ہے تو پیش کریں ورنہ وہ عمل قابلِ مواخذہ ہوگا۔
عَن عَائِشَة رضي الله عنها، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ
صحیح مسلم 4493
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا عمل کیا، ہمارا دین جس کے مطابق نہیں تو وہ مردود ہے. (یعنی وہ قابلِ قبول نہیں ہے)
اِس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہم جو بھی عمل کریں اُس کی بنیاد دین کے اندر ہونی چاہئے چاہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہو یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہو۔
جس طرح بغیر گورنَر کے دستخط کے نوٹ نہیں چلتی بالکل اُسی طرح وہ عمل قابلِ قبول نہیں ہوگا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یا طریقہ نہ ہو۔
کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے کوئی کسی کے کام نہ آئے گا لہٰذا ہمیں جو بھی کرنا ہے اِسی دنیا میں کر لیں، ریڈی میڈ اسلام کے چکر میں نہ پڑیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے عبدمناف کے بیٹو! اپنی جانوں کو اللہ سے خرید لو (یعنی نیک کام کرکے انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا لو) اے عبدالمطلب کے بیٹو! اپنی جانوں کو اللہ تعالیٰ سے خرید لو۔ اے زبیر بن عوام کی والدہ! رسول اللہ کی پھوپھی، اے فاطمہ بنت محمدۖ! تم دونوں اپنی جانوں کو اللہ سے بچا لو۔ میں تمہارے لیے اللہ کی بارگاہ میں کچھ اختیار نہیں رکھتا۔ تم دونوں میرے مال میں سے جتنا چاہو مانگ سکتی ہو۔“
صحیح بخاری 3527
یہ حدیث بتاتی ہے کہ ہمیں خود عمل کرنا ہوگا، ریڈی میڈ اسلام، صرف ایک دھوکہ ہے۔
ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تین بیٹوں عبداللہ، قاسم، اور ابراہیم رضی اللہ عنہم کا انتقال ہوا لیکن آپ نے اُن کے انتقال کے بعد کوئی بھی ایسا عَمل نہیں کیا، جو آج کل ریڈی میڈ اسلام کے تحت جاری ہے۔
اِسی طرح سے آپ کی زندگی میں آپ کی تین بیٹیوں زینب، رقیہ، اور امِّ کُلثوم رضی اللہ عنھن کا انتقال ہوا اور آپ کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے نیز آپ کی زندگی میں آپ کی دو بیویوں کا انتقال ہوا لیکن موجودہ جاری شُدہ ریڈی میڈ اسلام یعنی قرآن خوانی، سوئم، دسواں، بیسواں یا برسی کا انعقاد نہیں ہوا۔
ہمیں سوچنا چاہئے اور اپنے آپ کو مکمل اسلام کے تحت لانے کی کوشش کرنی چاہئے ہم جو بھی دینی عمل کریں کتاب وسنت سے اُس کی صحیح دلیل ہونی چاہئے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو خالص اسلام پر عمل کی توفیق بخشے۔
.