منگل، 29 جون، 2021

حج ‏و ‏عمرہ ‏کے ‏برابر ‏ثواب ‏ ‏مقبول ‏احمد ‏سلفی

.


بسم اللہ الرحمن الرحیم 
~•~•~•~•~•~•~•~•~

ایسے اعمال جن کا ثواب حج و عمرہ کے برابر ہے 

مقبول احمد سلفی 
اسلامک دعوۃ سنٹر، طائف 

؛~~~~~~~~~~~~~؛

اللہ کے بہت سے بندے ایسے ہیں جنہیں بیت اللہ کا سفر کرنے کی توفیق مل جاتی ہے وہ تو بڑے خوش نصیب لوگ ہیں، تاہم بعض ایسے بھی بندے جو رات و دن زیارت حرمین کی تمنا کرتے ہیں، روتے ہیں، رب سے دعائیں کرتے ہیں، تھوڑے بہت پیسے بھی جمع کرتے ہیں اورد یگر اسباب اپنانے کی کوشش بھی کرتے ہیں مگر اللہ کی مرضی کے سامنے کسی کی مرضی نہیں چلتی جسے اللہ کے گھر سے بلاوا آتا ہے بس وہی اس کے گھر کا دیدار کر سکتا ہے، پیسہ ہوتے ہوئے بھی رب کی مرضی کے سامنے آدمی بے بس و لاچار ہے۔ بہت سے لوگوں کو غربت و افلاس کی بنا پر حج بیت اللہ اور زیارت مسجد نبوی نصیب نہیں ہو پاتی ۔بسا اوقات فقراء و مساکین احساس کہتری میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں آج دولت دی ہوتی تو فلاں فلاں کی طرح ہم بھی حج کرتے، ہمیں بھی لوگ حاجی کہتے اور ہمارا بھی نام ہوتا۔ ایسے بندوں کو میں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ حج شہرت و ناموری کا ذریعہ نہیں ہے، اگر مالدار بھی شہرت کی خاطر حج کرے تو اس سے بہتر ہے کہ وہ غریب ہوتا اور اسے حج کرنے کا موقع نہیں ملتا کیونکہ عبادت میں شہرت و ناموری اعمال کی بربادی کا ذریعہ ہے اور جہنم میں لے جانے کا سبب بھی ہے. ہاں جو لوگ اللہ کی رضا کے لئے حج مبرور کرتے ہیں ایسے لوگ اللہ کے محبوب بندے ہیں، اسی طرح جو غریب و مسکین لوگ اللہ کی رضا کے لئے حج کرنا چاہتے ہیں مگر غربت و افلاس کے سبب ان کی یہ آرزو پوری نہیں ہوتی ایسے بندوں کو بھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے، اللہ نے اپنے بندوں کو مایوسی سے منع کیا ہے۔ اس احکم الحاکمین نے کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی، حج کے معاملہ میں بھی اس نے سب کے ساتھ انصاف کیا. اگر کسی کو اللہ نے مالدار بنایا ہے تو کل قیامت میں اس سے پوچھا جائے گا کہ تو نے مال کیسے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ اور یہ بڑا کٹھن سوال ہوگا۔ جسے اللہ نے زیادہ مال نہیں دیا اس کے لئے آخرت میں آسانی ہی آسانی ہے کیونکہ مال کی آزمائش بہت سخت ہے۔ مالداری اور غریبی دونوں میں رب کی حکمت پوشیدہ ہے۔ 

آئیے دیکھتے ہیں کہ اللہ رب العالمین نے حج و عمرہ میں سب کے ساتھ کیسے انصاف کیاچنانچہ اس نے اپنے محبوب پیغمبر محمدﷺ کے ذریعہ ہمیں ایسے اعمال کی خبر دی جو کرنے کے اعتبار سے معمولی ہیں مگر اجر و ثواب کے اعتبار سے میزان میں حج و عمرہ کے برابر ہیں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں نیچے بعض وہ اعمال ذکر کئے جاتے ہیں جن کی انجام دہی سے غریب و امیر سب کو حج و عمرہ کے برابر ثواب ملتاہے. 

(1) 
فجر کی نماز کے بعد سے طلوع شمس تک مسجد ہی میں ٹھہرنا اور پھر دو رکعت نماز پڑھنا: 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: 

من صلى الغداة في جماعة، ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين كانت له كأجر حجة وعمرة تامة تامة تامة۔ 
(صحيح الترمذي: 586) 

ترجمہ: 
جس نے جماعت سے فجر کی نماز پڑھی پھر اللہ کے ذکر میں مشغول رہا یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا پھر دو رکعت نماز پڑھی، تو اس کے لئے مکمل حج اور عمرے کے برابر ثواب ہے. 

یہی حدیث الفاظ کی معمولی تبدیلی کے ساتھ اس طرح بھی وارد ہے. 

من صلَّى صلاةَ الصبحِ في جماعةٍ، ثم ثبت حتى يسبحَ للهِ سُبحةَ الضُّحى، كان له كأجرِ حاجٍّ و معتمرٍ، تامًّا له حجتُه و عمرتُه. 
(صحيح الترغيب:469) 

ترجمہ: 
 جس نے جماعت سے فجر کی نماز پڑھی اور ٹھہرا رہا یہاں تک کہ اس نے چاشت کی نماز پڑھ لی تو اس کے لئے حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے کے برابر ثواب ہے یعنی مکمل حج اور مکمل عمرے کا ثواب.ط


(2) 
جماعت سے نماز پڑھنے جانا اور نفل پڑھنے جانا: 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

ابو امامہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: 

من مشي إلى صلاة مكتوبة في الجماعة فهى كحجة، ومن مشي إلى صلاة تطوع. 
في رواية أبي داود ـ أي صلاة الضحى ـ فهي كعمرة تامة. 
(صحيح الجامع: 6556) 

ترجمہ: 
جو آدمی جماعت سے فرض نماز پڑھنے نکلتا ہے تو اس کا ثواب حج کے برابر ہے اور جو نفلی نماز کے لئے نکلتا ہے. 
ابوداؤد کی روایت میں ہے چاشت کی نماز کے لئے نکلتا ہے تو اسے مکمل عمرہ کا ثواب ملتاہے. 


(3) 
جماعت کے ساتھ عشاء کی اور ظہر کی نماز پڑھنا: 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے دریافت کیا: 

یا رسول الله ذهب أهل الدثور بالأجور، يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم، ويتصدقون بفضول أموالهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم أوليس قد جعل الله لكم صلاة العشاء في جماعة تعدل حجة، وصلاة الغداة في جماعة تعدل عمرة. 
(صحيح مسلم: 1006) 

ترجمہ: 
 اے اللہ کے رسول مال و دولت والے تو سارا ثواب لے گئے، وہ بھی ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں، اور ہماری طرح روزہ رکھتے ہیں، ساتھ ہی اپنے زائد مال سے صدقہ دیتے ہیں. تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے تمہارے لئے بھی جماعت کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے میں حج کا ثواب اور فجر کی نماز پڑھنے میں عمرے کا ثواب رکھا ہے. 


(4) 
مسجدوں کے علمی مجالس میں شریک ہونا: 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: 

من غدا إلى المسجد لا يريد إلا أن يتعلم خيراً أو يُعَلِّمه، كان له كأجر حاج تاماً حجته۔ 
( صحیح الترغیب: 86) 

ترجمہ: 
 جو مسجد کی طرف علم حاصل کرنے یا علم سکھلانے کے لئے نکلتا ہے تو اسے مکمل حج کے برابر ثواب ملتا ہے. 
 

(5) 
نماز کے بعد ذکر و اذکار کرنا: 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: 

جاء الفقراء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: ذهب أهل الدثور بالدرجات العُلى والنعيم المقيم، يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم، ولهم فَضْلٌ من أموال يحجون بها ويعتمرون ويجاهدون ويتصدقون، قال: ألا أحدثكم بأمر إن أخذتم به أدركتم من سبقكم ولم يدرككم أحد بعدكم، وكنتم خير من أنتم بين ظهرانيه إلا من عمل مثله: تسبحون وتحمدون وتكبرون خلف كل صلاة ثلاثاً وثلاثين. 
(صحیح البخاری: 843) 

ترجمہ: 
 کچھ مسکین لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے کہ مال والے تو بلند مقام اور جنت لے گئے۔ وہ ہماری ہی طرح نماز پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں اور ان کے لئے مال کی وجہ سے فضیلت ہے، مال سے حج کرتے ہیں، اور عمرہ کرتے ہیں، اور جہاد کرتے ہیں، اور صدقہ دیتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جس کی وجہ سے تم پہلے والوں کے درجہ پا سکو اور کوئی تمہیں تمہارے بعد نہ پا سکے اور تم اپنے بیچ سب سے اچھے بن جاؤ سوائے ان کے جو ایسا عمل کرے،  وہ یہ ہے کہ ہر نماز کے بعد تم تینتیس بار (33) سبحان اللہ، تینتیس بار (33) الحمدللہ اور تینتیس بار (33) اللہ اکبر کہو. 


(6) 
رمضان میں عمرہ کرنا: 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے یعنی حج کی طرح ثواب ملتا ہے ۔نبی ﷺ نے ایک انصاریہ عورت سے فرمایا تھا: 

فإذا جاء رمضانُ فاعتمِري فإنَّ عُمرةً فيه تعدِلُ حجَّةً .
(صحيح مسلم:1256) 

ترجمہ: 
جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس (رمضان ) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے. 

دوسری صحیح روایات میں ذکر میں ہے کہ رمضان میں عمرہ کرنا نبی ﷺ کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے. 

 صحیح ابن خزیمہ اور ابوداؤد وغیرہ میں مروی ہے کہ ایک عورت اپنے شوہر سے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کرانے کی مانگ کرتی ہے اس حدیث میں آگے ذکر ہے: 

وإنَّها أمرَتْني أن أسألَك ما يعدِلُ حجَّةً معَكَ فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ أقرِئها السَّلامَ ورحمةَ اللَّهِ وبرَكاتِه وأخبِرْها أنَّها تعدِلُ حجَّةً معي يَعني عُمرةً في رَمضانَ. 
(صحيح أبي داود:1990) 

ترجمہ: 
اس مرد نے نبی ﷺ سے کہا کہ اس عورت (میری بیوی) نے مجھے کہا ہے کہ میں آپ سے یہ دریافت کروں کہ کون سا عمل آپ کے ساتھ حج کے برابر ہو سکتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
اسے ( میری طرف سے ) السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ کہنا اور اسے بتانا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے. 


(7) 
 والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا: 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: 

أن رجلاً جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: إني أشتهي الجهاد ولا أقدر عليه، قال: هل بقي من والديك أحد؟ قال: أمي، قال: قابل الله في برها، فإن فعلت فأنت حاج ومعتمر ومجاهد. 

ترجمہ: 
 ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا میں جہاد کی خواہش رکھتا ہوں مگر اس کی طاقت نہیں. تو آپ نے پوچھا کہ تمہارے والدین میں سے کوئی باحیات ہیں؟ تو اس نے کہا کہ ہاں میری ماں تو آپ نے بتایا کہ جاؤ ان کی خدمت کرو، تم حاجی، معتمر اور مجاہد کہلاؤ گے. 

٭ بوصیری نے کہا کہ ابویعلی اور طبرانی نے اسے جید سند کے ساتھ روایت کیاہے۔ 
(اتحاف الخیرہ: 5/474) 
عراقی نے تخریج الاحیاء میں حسن اور منذری نے الترغیب والترہیب میں جید کہاہے۔ 

(8) 
مسجد قبا میں نماز پڑھنا: 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

جو شخص مسجد نبوی ﷺ کی زیارت کرے، اس کے لئے مسنون ہے کہ وہ مسجد قبا کی بھی زیارت کرے اور اس میں بھی دو رکعت نماز پڑھے کیونکہ نبی کریم ﷺ ہر ہفتے قباکی زیارت کیا کرتے اور اس میں دو رکعت نماز ادا فرمایا کرتے تھے اور آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص اپنے گھر وضو کرے اور خوب اچھے طریقے سے وضو کرے اور پھر مسجد قبا میں آکر نماز پڑھے تو اسے عمرہ کے برابر ثواب ملتا ہے. 

حدیث کے الفاظ یہ ہیں: 
من تطَهَّرَ في بيتِهِ , ثمَّ أتى مسجدَ قباءٍ، فصلَّى فيهِ صلاةً، كانَ لَهُ كأجرِ عمرةٍ. 
(صحيح ابن ماجه: 1168) 

ترجمہ: 
جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر مسجدِ قبا آئے اور اس میں نماز ادا کرے، تو اس کو عمرہ کے برابر ثواب ملے گا. 

مختصر الفاظ کے ساتھ روایت اس طرح بھی آئی ہے. 
الصَّلاةُ في مسجدِ قُباءَ كعُمرةٍ. 
(صحيح الترمذي: 324) 

ترجمہ: 
مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرہ کے برابر ہے. 

یہاں یہ بات یاد رہے کہ دوسرے ممالک سے صرف مسجد قبا کے لئے زیارت کر کے آنے کا حکم نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو مدینہ طیبہ میں رہتے ہوں یا سعودی عرب یا سعودی عرب سے باہر سے آنے والے مسجد نبوی کی زیارت پہ آئے ہوں۔ 

(9) 
حاجی کا سامان سفر تیار کرنا یا ان کے گھر والوں کی خبر گیری کرنا: 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

نبی ﷺ کا فرمان ہے: 
من جهَّز غازيًا، أو جهزحاجًّا، أوخلَفه في أهلِه، أوفطَّر صائمًا ؛ كان له مثلُ أجورِهم، من غير أن ينقصَ من أجورِهم شيءٌ. 
(صحيح الترغيب:1078) 

ترجمہ: 
 جس نے مجاہد کا سامان سفر تیار کیا یا حاجی کا سامان سفر تیار کیا یا ان کے گھر والوں کی خبر گیری کی یا کسی روزے دار کو افطار کرایا تو اس کے لئے ان ہی کے برابر اجر ہے اور ان کے یعنی غازی یا حاجی یا روزہ دار کے اجر میں ذرہ برابر کمی نہیں کی جائے گی. 


حج و عمرہ کے برابر ثواب سے متعلق ضعیف و موضوع روایات 
؛°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°؛

قارئین کرام! یہ بات جان لیں کہ میں نے اوپر جو احادیث بیان کی ہیں وہ ساری صحیح ہیں، ان پر عمل کر سکتے ہیں اور اللہ تعالی سے حج و عمرہ کے برابر اجر و ثواب کی امید کر سکتے ہیں، نیز یہ بات بھی جان لیں کہ حج و عمرہ کے برابر ثواب سے متعلق بہت ساری دیگر روایات بھی آئی ہیں جو یا تو ضعیف ہیں یا موضوع جنہیں میں طوالت کے خوف سے یہاں ذکر نہیں کر رہا ہوں تاہم چند احادیث کی طرف اشارے کئے دیتا ہوں. 

مثلا: 
(1) 
جمعہ والی مسجد میں فرض پڑھنا حج مبرور اور نفل پڑھنا حج مقبول ہے. 

(2)
 مسجد نبوی میں نماز ادا کرنا حج کے برابر ہے. 

(3) 
 ماں کی قبر کی زیارت کرنا عمرہ کے برابر ہے. 

(4) 
 رمضان میں دس دنوں کا اعتکاف دو حج اور دو عمروں کے برابر ہے. 

(5)
 جس نے مسجد کو صاف کیا اسے چار سو حج کا ثواب ہے. 
 
(6)
 جو صبح و شام سو مرتبہ تسبیح بیان کرے اسے سو حج کا ثواب ہے. 
 
(7)
 جو اپنے بھائی کی مدد کرے اس کے لئے حج و عمرہ کا ثواب ہے. 
 
(8)
 جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی گویا اس نے آدم علیہ السلام کے ساتھ پچاس دفعہ حج کیا. 
 
(9)
 عرفہ کے دن جمعہ ہونا سترحج سے افضل ہے. 
 
(10)
 پیدل والوں کے لئے ستر حج اور سوار کے لئے تیس حج کا ثواب ہے. 
 
(11)
 اللہ کی راہ میں ایک لمحہ پچاس یا ستر حج سے افضل ہے. 
 
(12)
 اہل بیت کی قبروں کی زیارت کا ثواب ستر حج کے برابر ہے. 
 
(13)
 والدین کے چہرے کی طرف نظر رحمت سے دیکھنا حج مقبول و مبرور کے برابر ہے. 
 
(14)
 سورہ حج کی تلاوت حاجیوں کی تعداد کے برابر ثواب ہے. 
 
(15)
 مغرب کے بعد چار رکعت نماز ادا کرنا حج کے برابر ہے. 
 
(16)
 جو حج کے راستے میں مرگیا اسے ہرسال حج کا ثواب ملتا ہے. 
 
(17)
 جس نے سورہ یسین پڑھی اسے بیس حج کا ثواب ہے. 
 
(18)
جس نے مغرب کی نماز جماعت سے پڑھی اسے حج مبرور اور عمرہ مقبول کا ثواب ہے. 

 اس قسم کی اور بھی بہت سی روایات ہیں جن میں بعض ضعیف اور بعض موضوع ہیں. 

اے اللہ! جنہیں تو نے حج و عمرہ کی سعادت سے نوازا ان کی عبادتوں کو قبول فرما اور جنہیں حج و عمرہ کی سعادت نصیب نہیں ہوئی انہیں اس کے برابر اجر و ثواب سے نواز دے. آمین 

.